نئی دہلی،22 مارچ (یواین آئی) صدرجمہوریہ دروپدی مرمو، نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ اورزیر اعظم نریندر مودی نے یوم بہار (بہار دیوس) کے موقع پر بہار کے لوگوں کو مبارکباد دی ہے۔مبارکباد دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بہار اپنی شاندارتاریخ اور سرگرم ثقافت کے لئے مشہور ہے۔ قومی زندگی کے تمام شعبوں میں اپنا کردار ادا کرنے والے بہار کے لوگوں نے اپنی محنت اور عزم سے ایک خاص پہچان بنائی ہے۔وزیر اعظم نے ٹویٹ کیا:’’بہار دیوس پر ریاست کے اپنے تمام بھائی بہنوں کو بہت بہت مبارکباد ! اپنی شاندار تاریخ اور سرگرم ثقافت کے لئے مشہور بہار کے لوگ ملک کی ترقی کے لئے ہر شعبے میں غیر معمولی تعاون ادا کررہے ہیں۔ اپنی لگن اور سخت محنت سے انہوں نے اپنی ایک خاص شناخت بنائی ہے‘‘۔محترمہ مرمو نے ٹویٹ کیا، "ریاست کے تمام لوگوں کو بہار دیوس پر نیک خواہشات۔ بھگوان مہاویر، بھگوان بدھ اور گرو گوبند سنگھ جی سے جڑی یہ شاندار سرزمین جمہوریت کی ماں بھی ہے۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ بہار کے محنتی اور باصلاحیت لوگ ترقی اور خوشحالی کی نئی داستانیں لکھیں گے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے بہار دیوس کے موقع پر بہار کے لوگوں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ بہار اپنی شاندارتاریخ اور ثقافت کے لئے مشہور ہے۔ قومی زندگی کے تمام شعبوں میں اپنا کردار ادا کرنے والے بہار کے لوگوں نے اپنی محنت اور عزم سے ایک خاص پہچان بنائی ہے۔مسٹر شاہ نے کہا، ’’بہار دیوس پر سب کو نیک خواہشات۔ قدیم زمانے سے ہی بہار ہندوستان کی تعلیم اور پالیسیوں کا مرکز رہا ہے۔ میں ریاست کے لوگوں کی مسلسل خوشحالی کی تمنا کرتا ہوں۔نائب صدرجمہوریہ جگدیپ دھنکھڑنے بھی ریاست کے یوم تاسیس پر بہار کے لوگوں کو مبارکباد دی ہے۔مسٹر دھنکھڑ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ بہار کی اپنی روحانی وراثت، مخصوص کھانوں اور مذہبی تانے بانے کی وجہ سے ہندوستان میں ایک خاص شراکت رہی ہے۔
نئی دہلی، 22 مارچ (یو این آئی) سپریم کورٹ نے بدھ کو کہا کہ وہ اجتماعی آبروریزی کے 11 قصورواروں کی بریت یا قبل از وقت رہائی کو چیلنج کرنے والی بلقیس بانو کی عرضی پر سماعت کے لیے ایک نئی بنچ تشکیل دے گا۔چیف جسٹس ڈی وائی جسٹس چدرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے بلقیس کی وکیل شوبھا گپتا کی جلد سماعت کی درخواست پر اتفاق کیا اور کہا کہ وہ اس معاملے میں ایک نئی بنچ تشکیل دے گا۔ وکیل نے 'خصوصی تذکرہ کے دوران معاملہ اٹھایا تھا اور جلد سماعت کی درخواست کی تھی۔وکیل نے بنچ کے سامنے عرض کیا کہ یہ معاملہ 'خصوصی تذکرہ کے دوران اٹھایا گیا تھا، لیکن سماعت شروع نہیں ہو سکی۔بلقیس بانو نے عدالت عظمیٰ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی تھی جس میں گینگ ریپ کے 11 مجرموں کی بریت یا قبل از وقت رہائی کو چیلنج کیا گیا تھا۔سپریم کورٹ کی طرف سے ایک بار ایک خصوصی بنچ تشکیل دی گئی تھی، لیکن جسٹس بیلا ایم ترویدی نے یہ کہتے ہوئے خود کو بنچ سے الگ کر لیا کہ انہیں 2004-06کے دوران حکومت گجرات کی ڈپٹی سکریٹری مقرر کیا گیا تھا۔15 اگست کو گجرات حکومت نے عمر قید کی سزا پانے والے 11 مجرموں کو رہا کیا تھا۔ حکومت نے 2008 میں عمر قید کی سزا پانے والے تمام 11 مجرموں کو سزا سنائے جانے کے وقت گجرات میں رائج معافی کی پالیسی کے تحت رہا کر دیا تھا۔ادھر مدھیہ پردیش کے اندور میں عدالت کی کارروائی کی ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار 21 سالہ خاتون لا انٹرن سونو منصوری کو سپریم کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے۔ عدالت عظمیٰ میں سونو منصوری کو نچلی عدالت میں پانچ ہزار روپے کا بانڈ جمع کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ 28 جنوری کو سونو منصوری کو گرفتارکیا گیا تھا۔ ادھر سپریم کورٹ کالجیم نے مدراس ہائی کورٹ میں 4 ججوں کو پرموشن دیئے جانے کی سفارش کردی ہے۔ جن میں آر شکتی ویل، پی دھنول، چنا سوامی کُم پرپپن اور کے راج شیکھر شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کالجیم نے ایڈوکیٹ جان ستین کو مدراس ہائی کورٹ کا جج مقرر کرنے کی سفارش دہرائے جانے کے باوجود مرکزی حکومت کے ذریعہ کارروائی نہیں کئے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس ایس کے کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی کالجیم نے پھر سے تقرر کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ پہلے سفارش شدہ ناموں کو روکا نہیں جانا چاہیے۔ دہرائے گئے ناموں سمیت جن ناموں کی پہلی سفارش کی گئی ہے، انہیں روکا یا نظرانداز نہیں کیاجانا چاہیے کیونکہ یہ ان کی سینئریٹی سے چھیڑچھاڑ کے مترادف ہے۔ دوسری طرف گجرات میں 2002 کے فسادات کے دوران بلقیس بانو کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اس کے خاندان کے 14 افراد کے ساتھ اس کی تین سالہ بیٹی سمیت مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا تھا۔ بلقیس بانو پانچ ماہ کی حاملہ تھیں جب وڈودرا میں فسادیوں نے ان کے خاندان پر حملہ کیا۔سپریم کورٹ نے 13 دسمبر کو بلقیس کی نظرثانی کی درخواست کو خارج کر دیا تھا۔سپریم کورٹ نے درخواست کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہماری رائے میں 13 مئی 2022 کے فیصلے میں کوئی خامی نظر نہیں آتی، جس کی وجہ سے نظرثانی کی جا سکے۔
سری نگر،22 مارچ (ایجنسی) پی ڈی پی سربراہ اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اعلان کیا ہے کہ جب تک جموں و کشمیر میں دفعہ 370 دوبارہ بحال نہیں ہو جاتا ہے تب تک وہ اسمبلی الیکشن نہیں لڑیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جب رکن اسمبلی کے عہدہ کا حلف لیا تھاتو اس وقت ریاست میں دو آئین تھے۔ایک نیوز ایجنسی سے بات چیت میں محبوبہ نے کہا کہ بیشک وہ اسمبلی الیکشن تب تک نہیں لڑنے والی ہیں جب تک دفعہ 370 بحال نہیں ہوجاتا ہے کیونکہ یہ ان کے لیے جذباتی معاملہ ہے۔ جب اسمبلی میں ایک ہی وقت پر دو پرچم ہوں ، ہوسکتا ہے ان کی طرف یہ سے بیوقوفی بھرا فیصلہ ہو ،لیکن یہ ان کیلئے جذباتی معاملہ ہے۔ان کا یہ خیال اسمبلی کے تعلق سے ہے۔ پارلیمانی انتخاب کے بارے میں وہ نہیں جانتیں۔ واضح ہو کہ اس سے قبل محبوبہ مفتی نے کہا تھا کہ وہ انتخاب پر کچھ کیسے کہہ سکتی ہیں، کیونکہ یہ فیصلہ تو بی جے پی کو کرنا ہے، نہ کہ الیکشن کمیشن کو۔کمیشن کو کشمیر میں انتخاب کیلئےتیار ہے لیکن وہ یہ الیکشن تبھی کرائیں گے جب حالات بی جے پی کے موافق ہوں گے۔
نئی دہلی، 22 مارچ (ایجنسی) ملک کی 106 نامور شخصیتوں کو پدم ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ بدھ کو راشٹرپتی بھون میں منعقد ایک تقریب میں صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے انہیں پدم ایوارڈ سے نوازا، جن کے ناموں کا اعلان 25 جنوری 2023 کو کیا گیا تھا۔ جن 106 شخصیتوں کو پدم ایوارڈ سے نوازا گیا ان میں سابق مرکزی وزیر ایس ایم کرشنا کو پدم ویبھوشن اور مشہور صنعت کار کمار منگلم بڑلا کو پدم بھوشن سے نوازا گیا ہے جبکہ مہاراشٹر باشندہ عالمی شہرت یافتہ طبلہ نواز ذاکر حسین کو پدم وِبھوشن، جموں و کشمیر باشندہ غلام محمد زاز کو کرافٹ کے لیے پدم شری اور اترپردیش باشندہ دلشاد حسین کو بھی پدم شری سے نوازا گیا۔ صدر جمہوریہ نے آرکیٹکچر کے لیے پروفیسر بال کرشن دوشی کو بعدازمرگ پدم وی بھوشن سے نوازا ہے جبکہ گلوکارہ سمن کلیان پوری کو پدم بھوشن سے نوازا گیا جنہوں نے چار دہائی کے اپنے کیریئر میں ہندی، مراٹھی اور 11 دیگر زبانوں میں ہٹ گانوں کو اپنی آواز دی۔
نئی دہلی،21/مارچ(ایجنسی): ہندوستان کے دہلی این سی آر سمیت پاکستان، تاجکستان اور چین میں منگل کو رات 10.17 بجے زلزلہ کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے جس سے لوگوں میں خوف و دہشت پیدا ہوگیا اور افرا تفری کا ماحول قائم ہوگیا۔ زلزلہ کا مرکز افغانستان بتایا جارہا ہے جس کی شدت ریختر اسکیل پر 6.6 بتائی گئی ہے جبکہ دیگر رپورٹوں میں اس کی شدت 7.7 بھی بتائی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تقریباً 45سکنڈ تک دہلی اور اس سے متصل علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے مھسوس کئے گئے۔بتایا جاتا ہے کہ لوگ بازاروں اور دکانوں سے اپنے گھر واپس ہو رہے تھے، اور کچھ لوگ واپس ہوچکے تھے اسی درمیان اچانک زمین ہلنے لگی۔ خوف زدہ لوگ اپنے بچوں کے ساتھ گھر سے باہر نکل آئے۔
کلکتہ 21مارچ (یواین آئی) :وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی مرکزی حکومت کے خلاف دہلی میں دھرنے میں بیٹھیں گی ۔ اڈیسہ کےلئے روانہ ہونے سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ مرکزی حکومت نے سڑکوں اور رہائش سمیت 100 دن کے کام جیسی اسکیموں کےلئے پیسے روک لئے ہیں ۔ 29 مارچ میں دہلی میں امبیڈکر کے مجسمہ کے سامنے دھرنا دیا جائے گا ۔ وزیر اعلی ممتا بنرجی نے کہاکہ مرکز نے بجٹ میں 100 دن کے کام کے لئے پیسہ نہیں دیا ہے، رہائش اور سڑکوں کے لئے بھی رقم روک دی گئی ہے، ہم 12ہزارنئی سڑکیں بنا رہے ہیں، ہم اپنے پیسے سے کر رہے ہیں. ہم نے مرکزی حکومت کو سڑکوں، 100 دن کے کام اور رہائش کے لیے 1 لاکھ 15 ہزار کروڑ دیے ملنے ہیں ۔میں وزیر اعظم مودی سے 6مہینے قبل بپی ملاقات کرچکی ہوں۔ امت شاہ کلکتہ آئے تھے، میں نے انہیں بھی کہا تھا، میں نےکئی بار خطوط لکھےہیں۔ ان سب کو بار بار بتایا گیا ہے۔ مگر مرکزی حکومت سے رقم ملنے کے بجائے مرکزی ٹیم کو جائزہ لینے کےلئے بھیج دیا جاتا ہے ۔ممتا بنرجی نے کہاکہ کچھ نہیں ہونے کے باوجود سی بی آئی، ای ڈی کی ٹیمیں آ رہی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ سی بی آئی کے ڈائریکٹر بی جے پی کے صدر ہیں۔ اور وہ ای ڈی کے بھی صدر بن گئے ہیں۔ اس طرح ملک چل رہا ہے۔ممتا بنرجی نے کہا کہ ہم غریبوں کےلئے جدو جہد کررہے ہیں۔ 100 دن کا کام، ہاؤسنگ پروجیکٹ، سڑکوںکی تعمیر کے اسکیم کے 7000 کروڑ روپے ابھی بھی باقی ہیں، کام کرنے کے بعد بھی پیسے نہیں ملے ہیں، میں 29 تاریخ کو مرکزی حکومت کے ذریعہ بنگال کو محروم کرنے کے خلاف دھرنے پر بیٹھوں گا۔ یہ دھرنا 30مارچ کو ختم ہوگا۔
دبئی،21/مارچ(ایجنسی): سعودی عرب میں منگل کی شام کو رمضان المبارک کا چاند نظر نہیں آیا۔ مملکت کی سپریم کورٹ نے بتایا کہ 22 مارچ بروز چہارشنبہ شعبان کے مہینے کا آخری دن ہوگا اور مقدس مہینہ رمضان جمعرات 23 مارچ سے شروع ہوگا۔اسلامی کیلنڈر کا مہینہ عام طور پر 29 یا 30 دن کا ہوتا ہے اور مہینے کا آغاز اور اختتام ہلال پر منحصر ہوتا ہے۔ اسی لئے رمضان المبارک کا آغاز ہر سال کسی مخصوص دن نہیں ہوسکتا۔چاند نظر آنے کی تصدیق کے لئے مملکت کی چاند دیکھنے والی کمیٹی چہارشنبہ کی شام دوبارہ ملاقات کرے گی۔
کولکاتہ، 19 /مارچ (ایجنسی) ترنمول کانگریس کی قومی صدر اور مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے اپوزیشن اتحاد کے لیے کانگریس رہنما راہل گاندھی کی قیادت پر سوال کھڑا کردیا ہے اور کہا کہ راہل گاندھی اگر اپوزیشن اتحاد کے رہنما بنے رہے تو وزیراعظم نریندر مودی کو کوئی طاقت ہرا نہیں سکتی۔ انہوں نے زور دے کرکہا کہ پی ایم مودی کے لیے راہل گاندھی ٹی آر پی کی طرح ہیں۔ ممتابنرجی اتوار کو مرشد آباد ضلع میں اپنی پارٹی کے کارکنوں کی ورچوئل میٹنگ سے خطاب کر رہی تھیں۔ انہوں نے ساگر دِیگھی حلقہ کے ضمنی انتخاب میں ٹی ایم سی کی شکست کے لیے کانگریس رہنما ادھیر رنجن چودھری کو ذمہ دار قرار دیا اور انہیں سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ادھیر رنجن چودھری نے ضمنی انتخاب میں ار ایس ایس اور سی پی ایم کے ساتھ منصوبہ بند سازش کی تھی۔ ممتا نے یہ بھی الزام لگایا کہ کانگریس رہنما ادھیر رنجن چودھری بی جے پی کے نمبر-1 رہنما ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے راہل گاندھی کو لیڈر بنانے کے لیے پارلیمنٹ میں ہنگامہ ہونے دیا۔ بی جے پی چاہتی ہے کہ راہل گاندھی اپوزیشن کا چہرہ بنے رہیں۔ ٹی ایم سی سربراہ نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ پارلیمنٹ کا اجلاس بہتر طریقے سے چلے۔ اڈانی معاملے پر بحث ہو۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی نے سی اے اے، این آر سی اور یکساں سول کوڈ بل کی مخالفت کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مغربی بنگال میں اقلیتی طبقہ ان کے دور اقتدار میں محفوظ ہے۔ ادھر سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اور اترپردیش کے سابق وزیراعلیٰ اکھلیش پرساد یادو نے کہا ہے کہ بی جے پی کے خلاف اس لڑائی میں علاقائی پارٹیاں اہم کردار نبھائیں گی اور مجوزہ اپوزیشن اتحاد میں کانگریس کا کیا کردار ہوگا اس کے سلسلے میں اسے خود طے کرنا ہے۔ انہوں نے ایک نیوز ایجنسی کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں کہا کہ اپوزیشن اتحاد یا محاذ کی تشکیل کی کوشش جاری ہے۔ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار، مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی اور تلنگانہ کے وزیراعلیٰ کے چندر شیکھر رائو اپنے اپنے دم پر اپوزیشن اتحاد کی کوششیں کر رہے ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ آنے والے دنوں میں اپوزیشن اتحاد کا ایک خاکہ تیار ہوگا جو بی جے پی کے خلاف لڑے گا۔ کئی ریاستوں میں بی جے پی کے مقابلے میں کانگریس کا وجود ہی نہیں بچا ہے۔ علاقائی پارٹیاں بھگوا خیمہ کے خلاف جی جان سے لڑ رہی ہیں اور انہیں امید ہے کہ وہ کامیاب بھی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بڑی لڑائی کا سوال ہے اور کانگریس خود اس میں اپنا کردار طے کرے گی۔
نئی دہلی، 19 /مارچ (یو این آئی) بھارت جوڑو یاترا کے دوران کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے جنسی ہراسانی کی شکار خواتین کے بارے میں بیان کے تعلق سے تفصیلی معلومات جمع کرنے کے لئے دہلی پولیس کی ایک ٹیم فورس کے ساتھ آج صبح ان کی 12 تغلق لین واقع رہائش گاہ پر پہنچی۔دہلی پولیس نے چند دن پہلے مسٹر گاندھی کو ان کے خواتین کے ’جنسی ہراسانی‘ والے بیان پر نوٹس جاری کیا تھا۔ اسی نوٹس کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے کے لیے دہلی پولیس کی لاء اینڈ آرڈر یونٹ کی ایک ٹیم اسپیشل کمشنر آف پولیس پریت ہڈا کی قیادت میں اتوار کی صبح کانگریس لیڈر اور لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ کی رہائش گاہ پر پہنچی۔ اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر اس سلسلے میں معلومات دیتے ہوئے، کانگریس پارٹی نے کہا، "بھارت جوڑو یاترا اور راہل گاندھی نے لاکھوں خواتین کو آزادانہ طور پر چلنے، اپنی تشویشات کا اظہار کرنے اور اپنے درد کو بانٹنے کے لیے ایک محفوظ ماحول فراہم کیاتھا۔ دہلی پولیس کی نوٹنکی ثابت کرتی ہے کہ اڈانی کو لے کر پوچھے گئے سوالات سے وزیر اعظم نریندر مودی بوکھلا گئے ہیں۔ یہ ہراسانی ہمارے سوالوں کے جواب سے پلہ جھاڑنے ہمارے شکوک کو مزید گہرا کرتی ہے۔‘‘ ادھر راہل گاندھی نے دہلی پولس کومیل کرکے مذکورہ معاملے میں تفصیلات بتانے کے لیے 8 سے 10 دنوں کا وقت مانگا ہے اور کہا ہے کہ 30 جنوری کو انہوں نے بیان دیا جبکہ دہلی پولس 45 دن کے بعد ان سے معلومات طلب کر رہی ہے۔ اسی سے دہلی پولس کی غفلت کا پتہ چلتا ہے۔ اگر اسے معلومات ہی حاصل کرنی تھی تو دوسرے، تیسرے دن ہی کیوں نہیں پہل کی۔ واضح ہوکہ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کے دروران انہیں بہت ساری خواتین نے شکایت کی تھی کہ ان کے خلاف چھیڑخانی اور عصمت دری کا واقعہ ہوا ہے لیکن کوئی سننے والا نہیں ہے۔ ادھر کانگریس نے کہا ہے کہ پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی کے خواتین کو ہراساں کرنے کے بارے میں بیان پر دہلی پولیس کی پوچھ گچھ ہراساں کرنا، دھمکی اور انتقام کی سیاست ہے اور اپوزیشن کی آواز کو خاموش کرنے کے اس حربے کو قبول نہیں کیا جائے گا۔کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے اتوار کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت مسٹر گاندھی کے سوالات کا سامنا نہیں کر پارہی ہے اور اڈانی کیس میں تحقیقات سے بچنا چاہتی ہے، اس لیے کانگریس کی آواز کو دبانے کے ہتھکنڈے اپنا رہی ہے۔کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی اس تعلق سے حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ مودی کے بہترین دوست کو بچانے کی کوشش میں مودی حکومت پوری طرح بوکھلا گئی ہے۔ پینتالیس دن بعد دہلی پولیس کو ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے حوالے سے پوچھ گچھ کے لیے مسٹر گاندھی کے گھر بھیجنا آمرانہ حکومت کی ایک اور بزدلانہ حرکت ہے۔ اس کے بجائے پارلیمنٹ چلائیں، جے پی سی بنائیں اور سچ سامنے لائیں ۔پولیس کی کارروائی کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے مسٹر سنگھوی نے کہا کہ جس معاملے میں دہلی پولیس آج مسٹر گاندھی کے گھر پوچھ گچھ کے لیے پہنچی ہے وہ جموں و کشمیر کے سری نگر کا معاملہ ہے اور 45 دنوں کے بعد دہلی پولیس جاگ گئی ہے۔ دہلی پولیس 45 دن تک سوتی رہی لیکن جب وہ بیدار ہوئی تو پچھلے دو دنوں میں تین بار مسٹر گاندھی کے گھر پہنچی ہے اور لگتا ہے کہ اب پولس جلدی میں ہے۔ دہلی پولیس کے اچانک نیند سے بیدار ہونے اور اس قدر چوکنا ہونے کی وجہ یا تو مسٹر گاندھی کے بار بار حکومت سے سوالات ہیں یا ان دنوں حکومت کی ان پر خصوصی فوکس ہونا ہے۔ترجمان نے کہا کہ مسٹر گاندھی کو نوٹس 16 مارچ کو دیا گیا تھا۔ یہ ڈرانے اور ہراساں کرنے کی سیاست کا ایک نیا پہلو ہے جسے مودی حکومت مرکز میں رکھ کر مسٹر گاندھی کے خلاف کارروائی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اذیت اور انتقام کی سیاست ہے اور مسٹر گاندھی کو اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ وہ حکومت سے تند و تیز سوالات کر رہے ہیں۔دوسری طرف کانگریس نے کہا ہے کہ پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی کے خواتین کو ہراساں کرنے کے بارے میں بیان پر دہلی پولیس کی پوچھ گچھ ہراساں کرنا، دھمکی اور انتقام کی سیاست ہے اور اپوزیشن کی آواز کو خاموش کرنے کے اس حربے کو قبول نہیں کیا جائے گا۔کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے اتوار کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت مسٹر گاندھی کے سوالات کا سامنا نہیں کر پارہی ہے اور اڈانی کیس میں تحقیقات سے بچنا چاہتی ہے، اس لیے کانگریس کی آواز کو دبانے کے ہتھکنڈے اپنا رہی ہے۔کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی اس تعلق سے حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ مودی کے بہترین دوست کو بچانے کی کوشش میں مودی حکومت پوری طرح بوکھلا گئی ہے۔ پینتالیس دن بعد دہلی پولیس کو ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے حوالے سے پوچھ گچھ کے لیے مسٹر گاندھی کے گھر بھیجنا آمرانہ حکومت کی ایک اور بزدلانہ حرکت ہے۔ اس کے بجائے پارلیمنٹ چلائیں، جے پی سی بنائیں اور سچ سامنے لائیں ۔پولیس کی کارروائی کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے مسٹر سنگھوی نے کہا کہ جس معاملے میں دہلی پولیس آج مسٹر گاندھی کے گھر پوچھ گچھ کے لیے پہنچی ہے وہ جموں و کشمیر کے سری نگر کا معاملہ ہے اور 45 دنوں کے بعد دہلی پولیس جاگ گئی ہے۔ دہلی پولیس 45 دن تک سوتی رہی لیکن جب وہ بیدار ہوئی تو پچھلے دو دنوں میں تین بار مسٹر گاندھی کے گھر پہنچی ہے اور لگتا ہے کہ اب پولس جلدی میں ہے۔ دہلی پولیس کے اچانک نیند سے بیدار ہونے اور اس قدر چوکنا ہونے کی وجہ یا تو مسٹر گاندھی کے بار بار حکومت سے سوالات ہیں یا ان دنوں حکومت کی ان پر خصوصی فوکس ہونا ہے۔ترجمان نے کہا کہ مسٹر گاندھی کو نوٹس 16 مارچ کو دیا گیا تھا۔ یہ ڈرانے اور ہراساں کرنے کی سیاست کا ایک نیا پہلو ہے جسے مودی حکومت مرکز میں رکھ کر مسٹر گاندھی کے خلاف کارروائی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اذیت اور انتقام کی سیاست ہے اور مسٹر گاندھی کو اس لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ وہ حکومت سے تند و تیز سوالات کر رہے ہیں۔