چیف جسٹس عمر عطا بندیال الوداعی خطاب کے دوران آبدیدہ،میری حالت اب ڈوبتے سورج جیسی
چیف جسٹس عمر عطا بندیال الوداعی خطاب کے دوران آبدیدہ،میری حالت اب ڈوبتے سورج جیسی
اسلام آباد، 16 ستمبر (یو این آئی) کئی فیصلوں اور تبصرے کے سلسلے میں سرخیوں میں رہنے والے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال سپریم کورٹ افسران و اسٹاف سے الوداعی خطاب کے دوران آبدیدہ ہوگئے۔
عمر عطا بندیال نے اپنے خطاب میں کہا کہ آپ کے ساتھ بطور سپریم کورٹ جج 9 سال اچھے گزرے، میری حالت اب ڈوبتے سورج جیسی ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ لوگوں کے پاس ابھی وقت ہے بھرپور لگن سے کام کریں، ملک کو معاشی و دیگر چیلنجز کا سامنا ہے، سب اکٹھے ہوں گے تو یہ بحران نہیں رہے گا۔
چند روز قبل ایک تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس پاکستان نے عام انتخابات کے معاملے پر کہا تھا کہ آئین میں 90 روز لکھا ہونے کے باوجود کیوں تکرار ہے؟ان کا کہنا تھا کہ میری توجہ تھی کہ زیر التوا مقدمات کی تعداد میں کمی کی جائے لیکن میرے آتے ساتھ ہی بار بار لوگ آئینی نکات پر حقوق مانگنے آتے تھے۔
عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ہم نے 23 ہزار کیسز نمٹائے جو کہ ایک ریکارڈ ہے جبکہ اس سے پہلے زیادہ کیسز نمٹانے کا ریکارڈ 18 ہزار تھا، گزشتہ 9 ماہ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 4 ہزار بڑھ گئی، گزشتہ سال 12 ججز کے ساتھ کام کرتے رہے اور 23 ہزار مقدمات کے فیصلے کیے۔انہوں نے کہا کہ آئینی مقدمات میں کچھ اقدار سامنے آئے جو ضروری ہیں، فیصلہ ایک جج کا نہیں بلکہ بینچ کا ہوتا ہے، ہمارا کام صرف آئینی نکات کو طے کرنا نہیں چاہتے ہیں کہ آئین و قانون کے مطابق نظام چلے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے فیصلوں کو سراہا بھی گیا، یہ فیصلے نہ ہو پاتے اگر ہمارے سامنے اتنی عالیشان وکالت نہ ہوتی، بار شاندار ہے ادارے کو مضبوط کرنے کیلیے مضبوط بار ضروری ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال آج ریٹائرڈ ہورہے ہیں ، ان کی آئینی مدت میں کئے گئے فیصلوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال ایک سال اور سات ماہ اپنی آئینی مدت مکمل ہونے پر آج ریٹائرڈ ہوجائیں گے۔
اس عرصے میں انہوں کئی اہم فیصلے دیئے ،جس میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ دوہزا تئیس ، آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کیس سمیت دیگر کئی اہم مقدمات شامل ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے دو فروری دو ہزار بائیس کو چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالا اور انیس ماہ کے دوران کئی اہم حکم نامے جاری کیے۔
چیف جسٹس نے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے بھیجے گئے تریسٹھ اے کے صدارتی ریفرنس پر فیصلہ دیا ، سات اپریل دوہزار بائیس کو ڈپٹی ا سپیکر قاسم سوری کیس میں پارلیمنٹ بجال کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا حکم دیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے نے پنجاب کے ڈپٹی ا سپیکر دوست محمد مزاری کی رولنگ کو کالعدم قرار دی اور پنجاب اسمبلی میں دوبارہ ووٹنگ کا حکم دیا اور اس فیصلے کے نتیجے میں پرویز الہٰی پنجاب کے وزیراعلی بنے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مختلف درخواستوں پر سماعت کے بعد چودہ مئی کو ملک بھر میں عام انتخابات کرانے کا حکم اور شیڈول دیا، بعد ازاں حکم کے خلاف الیکشن کمیشن نے نظرثانی کی اپیل دائر کی جسے مسترد کیا گیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے ریویو آف ججمنٹ اینڈ آرڈرز ایکٹ دوہزار تئیس کو کالعدم قرار دیا گیا جبکہ جسٹس عمر عطا بندیال سپریم کورٹ کے نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف بھیجے گئے ریفرنس سننے والے بینچ کے سربراہ بھی رہے۔
باسٹھ ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا فیصلہ بھی تحریر کیا اورجسٹس عمر عطا بندیال از خود نوٹس کے طریقہ کار پر بھی فیصلہ دیا۔
کمرہ عدالت میں گڈ ٹو سی یو کہنے پر بھی چیف جسٹس کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا جبکہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے دور میں پہلی بار دو خواتین کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔