جہان آباد،22؍مارچ(پی این ایس) چائلڈ ریفارم ہوم سے 9 قیدی مفرور بتائے جاتے ہیں۔ جوینائل ہوم سے 9 قیدی کھڑکی توڑ کر فرار ہو گئے۔ جن میں 5 ویشالی ضلع کے، دو اروال ضلع اور دو جہان آباد ضلع کے بتائے جاتے ہیں۔ اس واقعہ کی اطلاع سب ڈویژنل افسر اور پولیس سب ڈویژنل افسر کو دی گئی۔ اطلاع ملتے ہی دونوں پولیس افسران موقع پر پہنچ گئے اور معاملے کی چھان بین شروع کردی۔ سب ڈویژنل پولیس افسر نے بتایا کہ تمام لوگوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ لیکن جس طرح سے 9 قیدی ایک ساتھ فرار ہو گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے چائلڈ ریفارم ہوم کے سکیورٹی سسٹم پر سوالات اٹھ رہے ہیں کہ سکیورٹی سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے اتنی بڑی تعداد میں قیدی ایک ساتھ فرار ہو گئے ہیں۔ جیسے ہی اس کی اطلاع چائلڈ ریفارم ہوم کے عملے کو پہنچی تو چائلڈ ریفارم ہوم میں کہرام مچ گیا اور پولیس کی جانب سے تمام قیدیوں کو پکڑنے کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کئی قیدی جوینائل ہوم سے فرار ہوچکے ہیں۔ لیکن اس کے بعد بھی اس کے منتظمین نے اس واقعہ سے سبق نہیں سیکھا جس کی وجہ سے یہ واقعہ دوبارہ پیش آیا ہے۔ اگر چائلڈ ریفارم ہوم کے عملے کو سابقہ واقعہ سے علم ہوتا تو یہ واقعہ رونما نہ ہو سکتا تھا لیکن اس کے منتظم نے سابقہ واقعہ سے سبق نہیں سیکھا اور غفلت کے باعث اتنی بڑی تعداد میں قیدی فرار ہو گئے ہیں، معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ یہ واقعہ کس کی لاپرواہی سے پیش آیا، تمام پوائنٹس پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ویشالی،22؍مارچ(پی این ایس) ضلع کے حاجی پور صدر تھانہ علاقے میں مجرموں نے ایک شخص کو گولی مار کر زخمی کر دیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب یہ شخص پٹنہ سے حاجی پور موبائل ڈیلیور کرنے آیا تھا۔ واقعہ حاجی پور صدر تھانہ علاقہ کا ہے۔ بتایا گیا کہ پٹنہ کے رہنے والے سنجے کمار شاہ نے اپنا موبائل OLX پر فروخت کرنے کا اشتہار دیا تھا۔ جس کے بعد اس کی حاجی پور کیندریہ ودیالیہ کے قریب رہنے والے ایک شخص سے بات چیت ہوئی۔ بات چیت کے بعد ملزم نے سنجے شاہ کو پٹنہ سے حاجی پور موبائل دینے کے لیے بلایا۔ اسے کہا گیا کہ تم اپنا موبائل لے آؤ تمہیں پیسے دیے جائیں گے۔ جس کے بعد سنجے کمار شاہ موبائل دینے کے لیے کیندریہ ودیالیہ کے قریب پہنچے۔ اس کے فوراً بعد اسے گولی مار دی گئی۔ سنجے شاہ گولی لگنے کے بعد کسی طرح بھاگا اور دیگھی میں واقع تفتیشی گھر پہنچا، جہاں سے مقامی آشوتوش کمار اپنے ساتھیوں کے ساتھ اسے علاج کے لیے صدر اسپتال لے گئے۔ اس کے ساتھ ہی صدر پولیس اسٹیشن کو بھی واقعہ کی اطلاع دی گئی۔ جس کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر معاملے کی جانچ شروع کر دی۔ اسی وقت، سنجے کمار شاہ، جو صدر اسپتال میں ابتدائی طبی امداد کے بعد گولی لگنے سے زخمی ہوئے تھے، کو پٹنہ پی ایم سی ایچ ریفر کر دیا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ سنجے شاہ کی کمر میں گولی لگی تھی۔ اس سلسلے میں سنجے شاہ کو صدر اسپتال لانے والے اشوتوش کمار نے بتایا کہ وہ اپنے تفتیشی گھر کے قریب تھے، جب سنجے کمار شاہ زخمی حالت میں ان کے پاس پہنچا۔
دربھنگہ، 21 مارچ(عرفان احمد پیدل )کامیشور سنگھ انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز اینڈ ریسرچ لائبریری کی مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ وائس چانسلر سیل میں وائس چانسلر پروفیسر سریندر پرتاپ سنگھ کی صدارت میں منعقد ہوئی، جس میںکامیشور سنگھ دربھنگہ سنسکرت یونیورسٹی کے وائس چانسلر ،پروفیسر ششی ناتھ جھا، ایل این ایم یوکی پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈولی سنہا، رجسٹرار پروفیسر مشتاق احمد،نمائندے ڈاکٹر شروتیدھری سنگھ، ایف اے کیلاش رام،راجن کمار سریواستو اور ترقیاتی افسران پروفیسر سریندر کمار، ڈاکٹر سنتوش کمار جھا وغیرہ موجود تھے۔ ابتدا میں لائبریری کے ڈائریکٹر پروفیسر دمن کمار جھا نے آنے والے مہمانوں کا استقبال کیا اور چیئرمین کی اجازت سے کارروائی کا آغاز کیا۔ڈاکٹر ویمن کمار نے ممبران کو تفصیلی معلومات دیں۔چیئرمین وائس چانسلر نے ان پر زور دیا کہ وہ اس کی تاریخ لکھیں اور یونیورسٹی پریس سے شائع کرنے کا فیصلہ کیا۔ تصدیق کے ساتھ کارروائی شروع کر دی گئی۔ اس کے بعد لائبریری میں محفوظ کتابوں کو فزیکل اور ڈیجیٹل حفاظت کا معاملہ پیش کیا گیا جبکہ ممبر ڈاکٹر درگا پرساد سنگھ کی طرف سے بھیجے گئے پیغام کو بھی ممبران کے درمیان رکھا گیا، متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ نایاب کتابوں کو محفوظ کیا جائے گا۔ کیٹگری کا تعین کرنے کے بعد کتابوں کی فہرست بنا کر ڈیجیٹائزیشن کی جائے۔کتابوں کو ترتیب دینے اور کیٹلاگ شائع کرنے کے معاملے پر راج لائبریری کے سابق لائبریرین پروفیسر رماناتھ جھا کے ترمیم شدہ کیٹلاگ کے مطابق یہ فیصلہ کیا گیا کہ کتابوں کی آٹومیشن ایم کے ایس لائبریری بھی کی جائے، اس کے لیے حکومت ہند کی ایک تنظیم بی ای سی آئی ایل کو خط بھیجا جائے۔ سی سی ٹی وی کیمروں، چھتوں کی مرمت اور لائٹنگ کے بہتر نظام کے تناظر میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ لائبریری کے مختلف ڈویژنز میں 8 سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کی جائے۔ اس کے ساتھ سب نے اس بات پر اتفاق کیا کہ چھت کی مرمت کی جائے اور روشنی کا مناسب انتظام کیا جائے۔ دیگر امور پر وائس چانسلر-کم-چیئرمین نے IQAC کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاء حیدر کو مخطوطات کے تحفظ سے متعلق تفصیلات اور لائبریری کی طرف سے ماضی میں کی گئی دو ورکشاپ کو دستیاب کرانے کا اختیار دیا۔
بیتیا،21؍مارچ(ایم شکیل)بیتیا سمیت ریاست میں آئے روز گولی باری، قتل، لوٹ، اغوا اور دیگر جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات اور ضلع میں لگاتار ہو رہے واقعات سے جنگل راج پارٹ 2 کی واپسی کی باتیں زور پکڑنے لگی ہیں۔ اغوا، قتل اور لوٹ کی وجہ سے چمپارن سمیت ریاست میں ایک بار پھر جنگل راج پارٹ 2 کی واپسی کا امکان ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں میں ضلع میں گولی باری کے دو واقعات ہوئے ہیں جن میں نرکٹیا گنج، بیتیا بھی شامل ہے۔ جہاں گزشتہ ماہ بھی ضلع میں دو گولی باری کا واقعہ پیش آیا تھا۔ وہیں تاجر کشن کمار کو 20 لاکھ روپے رنگداری نہ دینے پر گولی مار دی گئی تھی جبکہ 3 فروری 2023 کی رات مفصل تھانہ علاقہ کے مہنا گنی میں چوری کے خلاف احتجاج کرنے پر گنپتی جیولرس کے مالک سنیل کمار اور اس کے کزن پرنس کمار زخمی ہوگئے تھے، وہیں حال ہی میں نرکٹیا گنج میں ایک ریلوے عملہ کو سریا اسٹیشن کے احاطے میں گولی مارکر زخمی کر دیا گیا تھا۔ آئے دن فائرنگ اور قتل جیسے واقعات کو لے کر بیتیا سمیت پوری ریاست جنگل راج پارٹ 2 کی طرف جانے کی بات کر رہی ہے، عام عوام کی آواز ایک بار پھر جنگل راج پارٹ 2 کی واپسی کی بات کر رہی ہے اور اس پر بات ہو رہی ہے۔ بیتیا سمیت پوری ریاست میں خوف کا ماحول۔ گزشتہ ماہ راجدھانی پٹنہ سے ایک ٹیچر کے بیٹے اور مظفر پور میں ایک ڈاکٹر کے بیٹے کے اغوا کے بعد گوپال گنج میں ڈاکخانہ کے ایک کلرک کے بیٹے کو بدمعاشوں نے اغوا کر لیا تھا، جہاں معاملے کی جانچ میں شامل پولس نے یہ کارروائی کی۔ پھر نالندہ ضلع کے رہنے والے پروین کمار گوپال گنج میں پوسٹ آفس کلرک کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ پروین کمار نگر تھانہ علاقہ کے ایڈوکیٹ نگر علاقہ میں کرائے کے مکان میں رہتے ہیں۔ تیسری جماعت کا طالب علم پروین کمار کا بیٹا گھر کے قریب کھیل رہا تھا کہ ابھیشیک اچانک لاپتہ ہو گیا، جہاں کافی تحقیق کے بعد بھی وہ کہیں نہیں مل سکا۔ لواحقین نے واقعے کی اطلاع پولیس کو دی، جس کے بعد تھانہ صدر پولیس کو اطلاع ملی۔ طالب علم کے اغوا کو لے کر بہار سمیت ضلع بھر میں لگاتار ہونے والے واقعات سے پولس افسران میں کھلبلی مچ گئی۔ لواحقین کے بیان کی بنیاد پر معاملے کی تحقیقات کے بعد پولیس نے بچے کو جلد بازیاب کرانے کی یقین دہانی کرائی۔ ڈی آئی جی جینت کانت کی فوری کارروائی کے بعد پولس ٹیم نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مغوی کلاس III کے طالب علم کو نشے کی حالت میں بازیاب کیا ہے۔ سی ڈبلیو سی کے ذریعے طبی معائنے کے بعد بچے کو بچے کے والدین کے حوالے کر دیا گیا۔ اسی طرح پیر کے روز ایک بار پھر بیتیا میں نیا بازار چوک ہیلتھ کلینک کے مالک جمیل اختر کے بیٹے وزیر اختر کو صبح 9 بج کر 45 منٹ پر نامعلوم ملزمین نے گولی مار کر قتل کر دیا۔ گولی لگنے سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا، لاش کو لواحقین لے گئے۔ متوفی کے اہل خانہ نے سووا بابو چوک پر گھنٹوں تک احتجاج کیا۔دبی آواز میں کہتے نظر آرہے ہیں کہ جنگل راج پارٹ 2 آگیا ہے، اب اس طرح کے بڑھتے ہوئے واقعات سے عام لوگ خود کو غیر محفوظ محسوس کررہے ہیں۔
ارریہ ،21؍مارچ( مشتاق احمد صدیقی ) ارریہ ضلع ہیڈکوارٹر سے پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع معیاری اور مستحکم تعلیم وتربیت کے لئے مقبول،محبوب اور معروف دینی درسگاہ "مدرسہ اسلامیہ عربیہ تعلیم القرآن" بیلوا ارریہ میں منعقد دوروزہ عظیم الشان اجلاس دستاربندی علماء اور صلحاء کے مواعظ حسنہ اور حفاظ کرام کی دستاربندی کے ساتھ اپنے اختتام کو پہونچا۔ اس اجلاس کی صدارت بقیةالسلف عارف باللہ حضرت اقدس الحاج مولانا محمد انوار عالم صاحب ناظم عمومی دارالعلوم بہادرگنج نے، سرپرستی حضرت مولانا عبدالرشید صاحب شیخ الحدیث مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائےمیر اعظم گڑھ نے جبکہ قیادت نمونۂ اسلاف پیرطریقت رہبرشریعت عارف باللہ حضرت اقدس ماسٹر بختیار احمد ہاشمی دامت برکاتہم خلیفہ مجاز شیخ الحدیث حضرت مولانا امام الدین صاحب نوراللہ مرقدہ، بانی ومہتمم مدرسہ اسلامیہ عربیہ تعلیم القرآن بیلوا ارریہ نے فرمائیں، یہ اجلاس عام اجلاس سے ممتاز اور منفرد اجلاس متعدد نشستوں پر منقسم تھا۔ پہلی نشست بعد نماز ظہر تاعصر منعقد ہوا، یہ نشست صرف خواتین کے لئے مختص تھا، اس نشست میں حضرت مولانا مفتی شاہ عالم صاحب چترویدی صدرجمعیت علماء حلقۂ امرتسر پنجاب کا خواتین سے بصیرت افروز خطاب ہوا، جس میں آپ نے کہا اسلام وہ پہلا مذہب ہے، جس نے آپ خواتین کو عزت وناموس عطا کیا، آپ کی عزت افزائی کی، آپ کے قدموں کے نیچے جنت رکھی گئی ہے، اس سے زائد مقام اور مرتبہ کیا ہوسکتا ہے، آپ کے گود کو آپ کی اولاد کا پہلا مکتب قرار دیا گیا ہے، اس لئے ہر خواتین کو چاہیئے کہ اپنے بیٹوں کی تعلیم وتربیت کے ساتھ ساتھ ان سے سے زیادہ اپنی بیٹیوں کی تعلیم وتعلم کی فکر اوڑھیں! اور اس کو عملی جامہ پہنا کر اپنی گود کو پہلا مکتب ہونے کا ثبوت پیش کریں! اس نشست میں نظامت کے فرائض کو مولانا اظہرالاسلام ہاشمی مظاہری نے انجام دیا۔ بعد نماز مغرب پھر دوسری نشست کا آغاز ہوا، یہ نشست عشا کی نماز اپنے وقت میں ادا کرکے تقریبا ١٢/بجے اپنے اختتام کو پہنچا اور اس نشست میں بعد نماز مغرب مدرسۂ ھذا کے طلباء کرام کی مختلف موضوعات پر تقریریں ہوئیں جبکہ متعدد بچوں نے حمد، نعت اور نظمیں اپنی مسحور کن اور مترنم آوازوں میں سنا کر سامعین اور سامعات کو خوب خوب لطف اندوز کیا اور بعد نماز عشا مولانا مفتی عبدالوارث قاسمی سابق معین المدرسین دارالعلوم دیوبند، ناظم مدرسہ کنزالعلوم گریا اور مولانا ضیااللہ ضیا رحمانی نے اصلاح معاشرہ پر مدلل بیان کرتے ہوئے کہا کہ’’اصلاحِ معاشرہ‘‘ ایک خوبصورت عنوان اور دو لفظوں كی حسین ودلكش تعبیر ہے، اس لفظ كے سننے، بولنے اور پڑھنے والے كےذہن ودماغ كے دریچوں میں معاشرے كی وہ تمام برائیاں گردش كرنے لگتی ہیں،جنہوں نے مسلم معاشرے كو گندہ اور زہرآلود كردیاہے،آج یہ لفظ نہ جانے كتنے حلقوں میں بار بار پڑھا، لكھا، بولااور سناجاتا ہے اور باربار اس كا استعمال ہوتا ہے، بے شمار جماعتیں اصلاحِ معاشرہ كے مقصد سے قائم ہیں، ان گنت ادارے وانجمن موجود ہیں، نہ جانے كتنی كانفرنس اور اجلاس كا انعقاد اسی مقصد سے ہوتا ہے، تقریباً ہر بڑی تنظیم كے اندر ’’اصلاحِ معاشرہ‘‘ كا مستقل شعبہ قائم ہے، غیرمسلموں نے بھی اس مقصد كے لئے اپنی علیحدہ كمیٹی تشكیل دی، اخبارات ومیڈیا بھی اس مقصد كی تكمیل میں كسی سے پیچھے نہیں، حكومتی سطح پر بھی كوششیں ہوتی رہتی ہیں؛ لیكن اتنے حلقوں وگروہوں كی ہمہ جہت كوششوں كے باوجود نتیجہ اس كہاوت سے زیادہ نہیں كہ ’’یہ تیلی كے بیلوں سے كچھ كم نہیں ہیں، جہاں سے چلے تھے وہیں كے وہیںہیں‘‘ معاشرہ آج بھی انھیں بگاڑ وفساد كے ساتھ سانس لے رہا ہے ۔اور اخیر میں حضرت مولانا مفتی شاہ عالم صاحب چترویدی کےپرمغزبیان اور دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا۔ اس دو روزہ اجلاس کےدوسرے دن بھی بعد نماز ظہر پروگرام کا آغاز ہوا، یہ نشست مغرب تک چلا، اس نشست میں بھی مدرسہ ھذا کے طلبہ نے تقریریں پیش کیں اور اپنے بیان وخطابت کے جوہر دکھائے۔ نمازِ مغرب کی ادائیگی کے بعد محمد تنظیم قاسمی کی نظامت حافظ مظہرالاسلام ہاشمی کی تلاوت سے اجلاس کا آغاز ہوا، نعت خواں کے نعت خوانی کے بعد مفتی شاہ عالم صاحب چترویدی کا خطاب ہوا، پھر قاری شبیر مظفرپوری کی مترنم نعت اور مفتی عبدالماجد مظاہری کے خطاب کے بعد عشا کی نماز ادا کی گئی، پھر مولانا محمد تنظیم قاسمی کی نظامت اور قاری صابر صاحب کی تلاوت پر پروگرام شروع ہوکر تقریبا ٣/بجے شب یہ پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا۔اس آخری نشست میں حضرت مولانا مفتی کوثرعلی سبحانی استاذ حدیث جامعہ مظاہرعلوم قدیم سہارنپور کے خطاب کے بعد حضرت صدر محترم مولانا انوار عالم صاحب، حضرت مولانا مفتی محمد زکریا صاحب مفتاحی کیرانوی دامت برکاتم، مولانا عبدالرشید صاحب، حافظ عبدالقدوس صاحب ہادی کے علاوہ حضرت اقدس ناظم صاحب و دیگر مؤقر علما ء و اساتذۂ حفظ کے ہاتھوں تقریبا 37/حفاظ کرام کے سروں پر دستارفضیلت باندھی گئی۔ پھر حضرت مولانا عبدالرشید صاحب مظاہری، مولانا ضیااللہ ضیا رحمانی سپول، حضرت مولانا مفتی محمد زکریا صاحب مفتاحی کیرانوی خاص صحبت یافتہ مسیح الامت حضرت مولانا مسیح اللہ خان صاحب جلال آبادیؒ، خلیفہ مجاز محی السنة حضرت مولانا شاہ ابرارالحق ہردوئی نوراللہ مرقدہ، اور صاحبزادہ شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی صلاح الدین صاحب استاذ دارالعلوم امور کا بصیرت افروز خطاب ہوا اور اخیر میں قاضی شہرکانپور حافظ وقاری عبدالقدوس صاحب ہادی مہتمم مدرسہ اشاعت العلوم قلی بازار کانپور کے خطاب اور دعا پر تقریبا ٣/بجے اجلاس ختم ہوا۔یہ اجلاس تاریخی اجلاس تھا۔ اس اجلاس کو تاریخی بنانے میں اہل شہر وباشندگان بیلوا بالخصوص مدرسہ ھذا کے منتظمین ومدرسین ومعاونین ومحبین نے اہم رول ادا کیا، اس اجلاس میں عوام وخواص کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر جوکہ مدرسۂ ھذا کے وسیع وعریض میدان بھی چھوٹا ہوگیا تھا، مگر ہراعتبار سےاکابر واسلاف کی یادگار ادارۂ ھذا کا یہ اجلاس بھر پو کامیاب بھی رہا اور تاریخ ساز ثابت ہوا۔
کشن گنج، 19 مارچ (محمد شاداب غیور) اپنے دو روزہ بہار دورے پر سنیچر کو پہنچے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اور رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اتوار کو مسلسل دوسرے دن بھی سیمانچل میں اپنی پد یاترا اور دیگر مہم جاری رکھی جس کے دوران انہوں نے اپنی پارٹی کے ریاستی صدر رکن اسمبلی اخترالایمان، جنرل سکریٹری انجینئر آفتاب عالم اور یوتھ صدر عادل حسن ایڈوکیٹ سمیت سینکڑوں رہنمائوں و سرگرم کارکنوں کے ساتھ مہانندا ندی کو پیدل پار کیا جس کے دوران انہیں اپنا پائجامہ بھی موڑنا پڑا۔ انہوں نے یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ بہار کا سیمانچل علاقہ اب بھی ترقی سے دور ہے۔ بعد میں انہوں نے اجلاس عام اور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ 2025 کے بہار اسمبلی انتخابات میں ان کی پارٹی ایم آئی ایم 50 سے زائد سیٹوں پر الیکشن لڑے گی اور عوام کی حمایت سے کامیابی بھی حاصل کرے گی جبکہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بھی کشن گنج سمیت بہار کے دیگر حلقوں سے بھی پارٹی امیدوار الیکشن لڑیں گے۔ انہوں نے مرکز کی مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اس پر سیمانچل کو ترقی کے معاملے میں نظر انداز کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے ریاست کی عظیم اتحاد حکومت کو بھی سیمانچل کی بدحالی کے لیے ذمہ دار قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ سیمانچل کی ہمہ جہت ترقی کے لیے سیمانچل ڈیولپمنٹ کونسل کی تشکیل کی جائے تاکہ اس علاقہ کو بھی ترقی کے یکساں مواقع حاصل ہوسکیں۔ سیمانچل ادھیکار یاترا کے تحت مسلسل دو دنوں تک درجنوں گائوں اور علاقوں کا طوفانی دورہ کرنے کے بعد اویسی نے دعویٰ کیا کہ ایم آئی ایم سماجی انصاف کی مضبوط علمبردار ہے اور سماج کے سبھی کمزور و مظلوم طبقوں کے حق و انصاف کے لیے لڑنے والی پارتی ہے جس پر عوام کا اعتماد کافی بڑھ گیا ہے جبکہ ایم آئی ایم سمیت پورے سیمانچل کے عوام کو جن چار ایم ایل اے نے دھوکہ دیا ہے انہیں آئندہ انتخاب میں عوام کے ذریعہ سبق سکھا دیا جائے گا۔
بیگوسرائے ، 19 مارچ (نور عالم)۔ اگر آپ انگور کا سیل بند کارٹن خریدتے ہیں تو اسے احتیاط سے کھولیں۔ پیکٹ کے اندر انگور کے ساتھ سانپ بھی ہو سکتا ہے۔ بیگوسرائے کے بلیا بازار میں واقع صبا میڈیکل کے قریب فروٹ کی دکان پر انگور کے کارٹون سے اجگر کا بچہ ملنے سے لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ جسے دیکھنے کے لیے بازار میں آنے والوں کا ہجوم جمع ہوگیا۔ فی الحال اژگر کو محفوظ رکھا گیا ہے اور معاملے کی اطلاع محکمہ جنگلات کو دے دی گئی ہے۔بتایا جا رہا ہے کہ پھل دکاندار محمدکوثر نے حسب معمول دکان لگانے کے لئے جیسے ہی انگور کی پیٹی کھولی ۔ انگور میں اجگر سانپ کابچہ لپٹا ہوا نظر آیا۔ شوروغل ہوتے ہی بازار میں آنے والے لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول پھیل گیا۔ جیسے ہی ہجوم اکٹھا ہوا، بڑی بلیا کے رہنے والے شتروگھن پودار نے بچے کو اپنے پاس محفوظ رکھا۔ محکمہ جنگلات کو اطلاع دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انگور کے کارٹون میں اجگر کے بچے کا ملنا لوگوں میں بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بند انگور کے ڈبے میں سانپ کا بچہ کہاں سے آیا؟
اورنگ آباد، 19 مارچ (پریس ریلیز ) مرکزی ادارہ شرعیہ کے صدر وسابق ایم پی مولانا غلام رسول بلیاوی نے اورنگ آباد کےعلاقہ جوگیا میں مورخہ 18/مارچ کومنعقدہ تاریخی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہمارے معاشرے میں جہیز کی لعنت نے بچیوں کو بوجھ ، قیمتی موبائل کے بے جا استعمال سے بڑھ رہی آوارگی ، ارتداد کی شکار ہورہی بیٹیاں ودیگر معاشرہ کی داخلی وخارجی برائیاں واضح ثبوت ہیں کہ ہمارے درمیان کی گارجین شپ ختم ہورہی ہے۔ وقت رہتے اگر ہمارے لوگوں نے گاؤں اور ٹولوں میں اپنی مذہبی شناخت مضبوط نہیں کیا تو ہمار بچے ظلم کے شکار ہوتے رہیں گے۔ بلیاوی نے کہا کہ اگر زکوۃ کے پیسے نہ ہوتے تو شاید ملک میں غریب مسلمانوں کے بچے تعلیم حاصل نہ کر پاتے ۔ مدارس اسلامیہ جہاں مذہبی اعتبار سے معاشرے کو صالح بنانے میں اہم رول ادا کیا ہے وہیں پورے ملک میں ا ردو زبان کو بھی زندہ رکھا ہے۔ بلیاوی نے ادارہ شرعیہ تحریک بیداری سے ہورہے فائدے سامنے آرہے نتائج پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک بہار ا ور جھارکھنڈ کے ہر اضلاع میں کی جارہی ہے۔ شوال المکرم میں اورنگ میں تحریک بیداری کا اجلاس ہوگا۔ تاریخی مجمع سے خطاب کرتے ہوئے مولانا بلیاوی نے کہا کہ جس طرح مسلم بچوں کو دہشت گردی کے نام پر بغیر کسی ثبوت کے جیل کی سلاخوں میں ڈالے جارہے ہیں اور برسوں بعد عدالت سے ہمارے بچے با عزت بری ہورہے ہیں اور ان کا خاندان معاشی اور سماجی اعتبار سے تباہ ہورہا ہے۔ یہ آقائے رحمت کی عزت حکومتوں کے پالے ہوئے تنظیموں کے دہشت پسند عناصر نے پامال کرنا پیشہ بنا لیا ہے۔ احتجاج پر گواہوں کا نشانہ بنا حق منصبی نہیں سمجھا جارہا ہے۔ ایسے دور میں نام نہاد سیکولر جماعتوں کی خاموشی اس بات پر مجبور کر رہی ہے کہ مسلمان اپنے حقوق ودمسائل کے حل کےلئے خود ہی کھڑا ہونا پڑے گا۔بلیاوی نے واضح لفظوں میں کہا کہ کسی کے خوف نے اقتدار بدلنے کا تختہ مسلمانوں کو اب بننے نہیں دیں گے۔ملک کے آئین کے تحت بنیادی حقوق کی آواز بلند کرتے رہنا بلیاوی کے خون میں شامل ہے اور رہے گا۔ مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے بلیاوی نے کہا کہ کسی بھی قیمت پر کسی کے جھانسے میں آکر امن اور بھائی چارہ کی دیوار کو کمزور مت ہونے دینا ۔ امن اور خیر سگالی ہمارے ملک کی پہچان ہے اور رہے گی۔بلیاوی نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ناموس رسالت پرقانون اور مسلمانوں کے تحفظ کے لئے دلت ایکٹ کی طرح ، مسلم سیفٹی ایکٹ بنایا جائے ۔ اس تجویز پر جس والہانہ انداز سے مطالبہ کی حمایت عوام نے بھرپورے طریقے سے دی ہے۔
اورنگ آباد،19؍مارچ(پی این ایس)جمہور پولس نے اورنگ آباد میں زیورات کے تاجر کو قتل کرنے کے بعد سامان لوٹنے والے دو مجرموں کو گرفتار کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دیگر مفرور مجرموں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ اس بات کا انکشاف اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کم صدر ایس ڈی پی او سویٹی سہراوت نے اتوار کو اپنے دفتر کے کمرے میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار مجرموں میں گوہ تھانہ علاقہ کے تحت دیوہارا کے رہنے والے ارون کمار سونی اور روہتاس ضلع کے دہری تھانہ علاقہ کے تحت وارڈ تین بارہ پتھر کے رہنے والے وکی کمار شامل ہیں۔ فی الحال پولیس چوری شدہ زیورات برآمد کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ ایس ڈی پی او نے کہا کہ تحقیقات جاری ہیں۔ دوران تفتیش ملزمان نے واردات میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نے بتایا کہ زیورات کے تاجر کرشنیدو کمار ورما جو ڈیہری کا رہنے والا ہے، ہاوڑہ سے آگرہ جانے والی ٹرین سے واپس آرہا تھا۔ لوٹتے وقت انوگرہ نارائن روڈ ریلوے سٹیشن کے آؤٹر سگنل کے قریب مجرموں نے سونا لوٹ لیا اور تاجر کو قتل کر دیا۔ اس کے بعد مجرم فرار ہو گئے۔ واقعے کے بعد جمہور تھانے میں مقدمہ نمبر 25/23 درج کیا گیا۔ ایس پی کی ہدایت پر مذکورہ کیس کی کامیاب تفتیش کے لیے صدر ایس ڈی پی او کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دی گئی۔ مذکورہ ٹیم نے تکنیکی شواہد اور خفیہ معلومات کی بنیاد پر چھاپہ مارا اور دونوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ تاہم فی الحال لوٹا ہوا سونا برآمد نہیں ہو سکا ہے۔ سونا برآمد کرنے کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔