ڈینگوکا قہر جاری، مریضوں کی تعداد 1300 سے زیادہ
پٹنہ، 14 ستمبر(پی این ایس)۔ پٹنہ میں ڈینگو مریضوں کی تعداد اب بڑھ کر435 ہو گئی ہے۔ اگر پوری ریاست میں ڈینگو کے مریضوں کی بات کی جائے تو یہ تعداد بڑھ کر1332 ہو گئی ہے۔ صرف ستمبر کے مہینے میں ہی پوری ریاست میں1057 مریض پائے گئے ہیں۔ ان مریضوں میں سب سے زیادہ 127مریض بھاگلپورمیڈیکل کالج میں داخل ہیں۔ پٹنہ کے میڈیکل کالج اسپتالوں میں 57 مریض داخل ہیں، جن میں سے 35 مریض پی ایم سی ایچ میں داخل ہیں، جن کا علاج چل رہا ہے۔پٹنہ میں ڈینگو کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے میونسپل کارپوریشن نے فوگنگ اور اینٹی لاروا اسپرے بھی تیز کر دیا ہے۔ پٹنہ کا سب سے زیادہ ڈینگو سے متاثرہ علاقہ پاٹلی پترا ہے۔ اس کے علاوہ بانکی پور، کنکڑ باغ، پٹنہ سٹی، پھلواری شریف، کمہرار، شاستری نگر جیسے علاقہ ڈینگو کے ہاٹ سپاٹ بن گئے ہیں۔اس کے علاوہ محکمہ صحت کی جانب سے ایک میڈیکل ٹیم بھی دستیاب کرائی گئی ہے۔ کارپوریشن کی طرف سے تعینات ڈاکٹر مختلف وارڈوں کا دورہ کر کے لوگوں کو ڈینگو کو لیکر بیدار کررہے ہیں اوراس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی موجودگی میں ڈینگو سے متاثرہ گھروں میں فوگنگ اوراینٹی لاروا اسپرے کررہے ہیں۔ میونسپل کمشنر انیمیش نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن اسمارٹ سٹی کے ویری ایبل میسجنگ ڈسپلے، ڈی ایم ڈی اور پی ایس سسٹم کے ذریعے ڈینگو سے بچاؤ کے بارے میں عام لوگوں کو بھی آگاہ کر رہی ہے۔ پٹنہ میونسپل کارپوریشن کی ٹیم ڈینگو سے بچاؤ کے لیے الرٹ موڈ پر کام کر رہی ہے۔میونسپل کمشنر نے یہ بھی بتایا کہ اینٹی لاروا سپرے کرنے والی 375 فلائنگ اسکواڈ ٹیم مختلف وارڈوں میں گھوم رہی ہے اورچھڑکاؤ کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی تین میڈیکل کالج اسپتال پی ایم سی ایچ، آئی جی آئی ایم سی، این ایم سی ایچ میں اسٹیٹک ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں، جو وقتاً فوقتاً اسپتال میں ہی اینٹی لاروا کو فوگنگ اورا سپرے کرتی ہیں۔ لوگوں کو آگاہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے گھر کے ارد گرد پانی جمع نہ ہونے دیں اور سوتے وقت مچھر دانی کا استعمال کریں، باہر نکلتے وقت پوری آستین کے کپڑے پہنیں اوروافرمقدارمیں پانی پیئیں تاکہ جسم ہائیڈریٹ رہے۔ادھرگیاضلع میں ڈینگو کے معاملے مسلسل بڑھ رہے ہیں ۔ محکمہ صحت کے مطابق ضلع میں 14 افراد ڈینگو سے متاثر پائے گئے ہیں ۔ جن کا علاج سرکاری اسپتالوں میں کیا جا رہا ہے۔ ڈینگو سے متاثر مریضوں کے لیے شہر کے انوگرہ نارائن مگدھ میڈیکل کالج و اسپتال میں خصوصی ڈینگو وارڈ بنایا گیا ہے ۔ حالانکہ یہ اعداد و شمار سرکاری اسپتالوں کے ہیں جہاں اُن مریضوں کا علاج ہو رہا ہے ، ابھی نجی اسپتالوں اور وہ جو اپنے گھروں گاؤں دیہات میں رہ کر علاج کرارہے ہیں اُن کی تعداد جاری نہیں کی گئی ہے۔اس معاملے کو لے کر محکمہ صحت کے ساتھ ضلع انتظامیہ کے افسران حساس ہو گئے ہیں ۔ خاص طور پرضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر تیاگ راجن نے اس حوالے سے ضلع محکمہ صحت کو کئی ضروری ہدایات دی ہیں۔ انہوں نے ضلع محکمہ صحت کے اعلی حکام کو ہدایت دی ہے کہ ضلع کے سبھی اسپتالوں کو الرٹ پر رکھا جائے۔ضلع مجسٹریٹ نے اس حوالے سے ایک اعلی سطحی میٹنگ بھی کی جس میں انہوں نے اب تک کی تیاریوں کا جائزہ لیا ۔ساتھ ہی انہوں نے دواؤں کے چھڑکاؤ کی بھی ہدایت دی ہے ۔ڈی ایم نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں میں بیڈوں کی تعداد حسب ضرورت دستیاب رہے۔ مریضوں کو علاج میں کسی طرح کی پریشانی نہیں ہو۔ بلڈ بینک میں پلیٹ لیٹس کی دستیابی لازمی طور پر یقینی بنائیں تاکہ مریضوں کو ضرورت پڑنے پر پلیٹ لیٹ کے لیے پریشان نہیں ہونا پڑے ۔سبھی بلاکوں ، نگر پنچایتوں اور شہری علاقوں میں ڈینگو سے بچاؤ کے لیے دواؤں کا چھڑکاؤ لازمی طور پر کرایا جائے۔ اس میں کسی طرح کی لاپرواہی برداشت نہیں کی جائے گی۔صاف صفائی کے پورے انتظامات ہوں اور ساتھ ہی لوگوں کے درمیان ڈینگو اور چکن گنیا سے بچاؤ کے لیے بیداری لائی جائے۔ اس کے لیے بڑے پیمانے پر تشہیری مہم شروع کی جائے۔انہوں نے نگر آیوکت کو ہدایت دیا کہ نگر نگم کے تمام ٹیکس کلیکٹر جمعدار ، وارڈ پارشد ، انجینئر کا روسٹر بنا کر انہیں ذمہ داری دیں کہ ان کے علاقے میں لازمی طور پر فوگنگ کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت پوری طرح سے الرٹ رہے اور انوگرہ نارائن مگدھ میڈیکل اسپتال سمیت سبھی بلاکوں کے اسپتالوں میں سبھی ضروری چیزوں کا انتظام رکھا جائے ۔ اسپتالوں میں بیڈ ڈاکٹر اور دوا کی کوئی کمی نہیں ہو۔ بلاکوں میں بھی خاص کر انچارج ڈاکٹر افسر اس پر نظر بنائے رکھیں تاکہ کوئی معاملہ سامنے آنے کے بعد فوری طور پر علاج کا انتظام کیا جا سکے ۔واضح ہو کہ ڈینگو اور چکن گنیا کی بیماری متاثر ایڈیس مچھر کے کاٹنے سے ہوتی ہے۔ یہ مچھر دن میں کاٹتے ہیں اور صاف پانی میں یہ پنپتے ہیں ۔ جس کی علامت یہ ہے کہ تیز بخار، بدن، سر اور جوڑوں میں درد اور آنکھوں کے پیچھے درد ہوتا ہے۔ جلد پر لال دھبے، چکتے کا نشان، ناک مسوڑوں سے یا الٹی کے ساتھ خون آنا ، سیاہ رنگ کا پاخانہ ہونا۔مذکورہ علامت کے ساتھ تیز بخار سے متاثر مریض کو فوری طور پراسپتال یا میڈیکل کالج اسپتال میں بھرتی کرایا جائے۔ اگر کسی شخص کو پہلے ڈینگو ہو چکا ہے ، تو انہیں سب سے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ویسے افراد دوبارہ بخار ہونے پر فوری طور پر سرکاری اسپتالوں اور ڈاکٹروں سے رابطہ کریں۔