خواتین ریزرویشن بل قابل قدر قدم: نتیش
خواتین ریزرویشن بل قابل قدر قدم: نتیش
پٹنہ 19 ستمبر ( یواین آئی )پارلیمنٹ میں جو خواتین ریزر ویشن بل لا یا گیا ہے ، وہ قابل قدر قدم ہے۔
ہم شروع سے ہی استحکام نسواںکے حامی رہے ہیں اور بہار میں ہم لوگوں نے کئی تاریخی قدم اٹھائے ہیں ۔سال 2006 سے ہم نے پنچایتی راج اداروں اور سال 2007 سے بلدیاتی اداروں میں خواتین کو 50فیصد ریزرویشن دیا ۔
سال 2006 سے ہی پرائمری ٹیچر بحالی میں خواتین کو 50فیصد اور سال 2016 سے تمام سرکاری نوکریوں میں 35فیصد ریزر ویشن دیا جارہا ہے ۔ سال 2013 سے بہار پولیس میں بھی خواتین کو 35فیصد ریزر ویشن دیا جارہا ہے ۔ آج بہار پولیس میں خواتین پولیس اہلکاروں کی شراکت ملک میں سب سے زیادہ ہے ۔
بہار میں میڈیکل اور انجینئر نگ یونیورسٹی کے تحت داخلہ میں کم سے کم 33 فیصد سیٹیں طالبات کے لیے ریزرو کی گئی ہیں ۔ایسا کر نے والا بہار ملک کا پہلا صوبہ ہے ۔
ہم لوگوں نے سال 2006 میں ریاست میں ’خواتین سیلف ہیلپ ‘گروپ کی تشکیل کے لیے پروجیکٹ شروع کیا جس کا نام ”جیویکا “رکھا ۔بعد میں اُس وقت کی مرکزی حکومت کے ذریعہ اس کے طز پر خواتین کے لیے ”آجیویکا پروگرام“ چلایا گیا ۔بہار میں اب تک 10لاکھ 47 ہزار سیلف ہیلپ گروپ کی تشکیل ہو چکی ہے ،جس میں 1کروڑ 30لاکھ سے بھی زیادہ خواتین منسلک ہو کرجیویکا دیدیاں بن گئی ہیں ۔
ہمارا ماننا ہے کہ پارلیمنٹ میں خواتین ریزرویشن کے دائرہ میںایس سی اور ایس ٹی کی طرح پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقہ کی خواتین کے لیے بھی ریزر ویشن کا التزام کیا جانا چاہئے ۔
مجوزہ بل میں یہ کہا گیا ہے کہ پہلے مردم شماری ہو گی اس کے بعد کنسٹی چونسی کا ڈی لمیٹیشن ہو گا اور اس کے بعد ہی اس مجوزہ بل کے التزامات نافذ ہو نگے ۔
اس کیلئے مردم شماری کا کام جلد مکمل کیا جانا چاہئے ۔مردم شماری تو سال 2021 میں ہی ہو جانی چاہئے تھی ،لیکن یہ ابھی تک نہیں ہو سکی ہے۔مردم شماری کے ساتھ ذات پر مبنی مردم شماری بھی کرانی چاہئے تبھی اس کا صحیح فائدہ خواتین کو ملے گا ۔ اگر ذات پر مبنی مردم شماری ہوئی ہو تی تو پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقہ کی خواتین کے لیے ریزرویشن کے التزام کو فوری نافذ کیا جاسکتا تھا۔