مہاگٹھ بندھن کے چکہ جام تحریک کا بہار میں ملا جلا اثر
مہاگٹھ بندھن کے چکہ جام تحریک کا بہار میں ملا جلا اثر
پٹنہ، 09 جولائی (یواین آئی) بہار اسمبلی انتخابات سے قبل جاری ووٹر لسٹ خصوصی نظر ثانی کے خلاف مہاگٹھ بندھن کی طرف سے چکہ جام تحریک کا آج ریاست میں ملا جلا اثر دیکھنے کو ملا۔
ریاستی ہیڈکوارٹر کے ذرائع نے یہاں بتایا کہ سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان چکہ جام تحریک پرامن رہی اور کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی۔
ذرائع نے بتایا کہ تمام حساس مقامات پر ریاستی پولیس کے سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف) کو تعینات کیا گیا تھا۔ پولیس انتظامیہ دن بھر الرٹ رہی اور شرپسندوں پر کڑی نظر رکھی گئی۔
دریں اثنا گاڑیوں کی کم نقل و حرکت کی وجہ سے ریاست گیر چکہ جام نے معمولات زندگی کو متاثر کیا۔ دور دراز کی گاڑیوں کی آمدورفت متاثر ہوئی جس سے مسافروں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ مظاہرین نے ریاست میں کئی مقامات پر ریلوے ٹریک پر دھرنا دیا اور ٹرینوں کی آمدورفت میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔ پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے احتیاطی طور پر دارالحکومت میں اپنے اسکول بند کر دیے تھے۔ احتجاج کے دوران بیشتر تجارتی ادارے بند رہے۔ ایمبولینس اور دیگر ایمرجنسی خدمات کو چکہ جام احتجاج سے دور رکھا گیا۔
مختلف اضلاع سے موصولہ رپورٹ کے مطابق اس احتجاج کا ملا جلا اثر پڑا۔
گیاجی سے موصولہ رپورٹ کے مطابق جہان آباد کے آر جے ڈی ایم پی سریندر یادو کی قیادت میں مظاہرین نے شہر میں بند کرا نے کی کوشش کی۔ تاہم بھبھواسے موصولہ رپورٹ کے مطابق کیمور ضلع میں بند کا کوئی اثر نہیں پڑا۔
بیتیاسے موصولہ رپورٹ کے مطابق مغربی چمپارن ضلع میں احتجاج کا ملا جلا اثر پڑا، جہاں احتیاطی تدابیر کے طور پر تعلیمی ادارے بند رہے۔ ٹریفک معمول پر رہی اور کچھ تجارتی ادارے بند رہے۔
اسی طرح بھاگلپور ضلع میں بھی بند کا ملا جلا اثر رہا، جہاں اپوزیشن لیڈروں نے مارچ نکالا اور کہلگاو¿ں، پیرپینتی،نوگچھیااور سلطان گنج علاقوں میں کچھ دیر کے لیے چکہ جام کیا۔
دربھنگہ سے موصولہ رپورٹ کے مطابق چکہ جام کا ضلع میں وسیع پیمانے پر اثر رہا۔ اسپیشل انٹینسیو ریویو کو’تغلقی‘حکم قرار دیتے ہوئے مظاہرین نے ریلوے ٹریک پر مظاہرہ کیا اور دہلی جانے والی نموبھارت اور سمپرک کرانتی ایکسپریس کے آپریشن میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔ مظاہرین نے بس اسٹینڈ کے قریب سڑکیں بلاک کر دیں جس سے ٹریفک متاثر ہوئی۔ مقامی پولیس نے 200 سے زائد مظاہرین کو حراست میں لیا۔
کشن گنج سے موصولہ رپورٹ کے مطابق مہاگٹھ بندھن کے لیڈروں نے این ایچ 27 اور این ایچ 31 پر مظاہرہ کیا جس سے تقریباً دو گھنٹے تک ٹریفک میں خلل پڑا۔ اس سلسلے میں 20 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
مغربی چمپارن ضلع کے بیتیااور مشرقی چمپارن ضلع کے موتیہاری سے موصولہ اطلاعات کے مطابق دوپہر تک مقامی اور لمبی دوری کی سڑکوں کی آمدورفت متاثر رہی۔
جہان آباد سے موصولہ رپورٹ کے مطابق چکہ جام کے دوران بڑے پیمانے پر مظاہرے دیکھنے میں آئے۔ راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے نوجوان کارکنان صبح سے ہی سڑکوں پر نکل آئے۔ جہان آباد کورٹ ریلوے اسٹیشن پر احتجاج کرتے ہوئے ریلوے ٹریک پر دھرنا دیا۔
فاربس گنج سے موصولہ رپورٹ کے مطابق بند کا اثر ارریہ ضلع کے فاربس گنج میں صبح سویرے صاف نظر آیا۔ مظاہرین نے مقامی مسافر ٹرینوں کی آمدورفت میں خلل ڈالنے کی کوشش کی اور الیکشن کمیشن اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نعرے لگائے۔ ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔
پورنیہ میں مظاہرین نے ریلوے پٹریوں پر دھرنا دے کر کٹیہار۔دہلی روٹ کو کچھ دیر کے لیے روک دیا۔
سہسرام، دربھنگہ، آرا اور گیا میں طالب علموں، ٹریڈ یونینوں اور خواتین کے گروپوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر ہائی وے بلاک کرنے اور جلوس نکالنے کی اطلاعات ہیں۔
ریاستی دارالحکومت میں، مظاہرین نے دانا پور علاقے میں سڑکوں پر ٹائر جلائے۔
اس سے پہلے مہاگٹھ بندھن کے لیڈروں نے ووٹر خصوصی نظر ثانی کے خلاف احتجاجی مارچ کے دوران اپنی طاقت دکھائی۔ ریاستی اسمبلی انتخابات سے قبل اپوزیشن کے لیے یہ ایک بڑا سیاسی مسئلہ بن گیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی اور تیجسوی پرساد یادو ووٹر لسٹ پر نظر ثانی کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے مارچ میں شامل ہوئے۔
مارچ کی قیادت کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا کہ مہاراشٹر میں الیکشن کمیشن نے لوک سبھا انتخابات کے بعد اسی طرح کا طریقہ اختیار کیا تھا اور ووٹر لسٹ میں ایک کروڑ نئے نام شامل کیے گئے تھے۔
مارچ سے خطاب کرتے ہوئے، آر جے ڈی لیڈر تیجسوی پرساد یادو نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے ایک وفد نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی تھی اور ووٹر لسٹ کی خصوصی نظرثانی پر وضاحت طلب کرتے ہوئے ایک میمورنڈم پیش کیا تھا لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹر لسٹ نظرثانی کے دوران جن دستاویزات کی بنیاد پر نام ووٹر لسٹ میں شامل کئے گئے تھے انہیں اب قبول نہیں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں ووٹر لسٹ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی حکومت کی مذموم کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے متحد ہیں۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ لیننسٹ (سی پی آئی ایم ایل) کے قومی جنرل سکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ اور وکا س شیل انسان پارٹی (وی آئی پی) کے رہنما مکیش سہنی بھی ہزاروں کی تعداد میں اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں، کارکنوں اور حامیوں کے ساتھ خصوصی سخت نظرثانی کو فوراً واپس لینے کے اپنے مطالبات کی حمایت میں مارچ میں شامل ہوئے۔