Card image cap Card image cap Card image cap Card image cap
National news
4.7(10563)

Explain:

نئی دہلی، 18 مارچ (ایجنسی) :تقریباً دو ماہ تک نرمی اور مفاہمت کے ماحول کے بعد اب ایک بار پھر مرکزی حکومت اور سپریم کورٹ کے مابین تکرار شروع ہوگئی ہے۔ دونوں نے ایک دوسرے کو آئین کا سبق پڑھایا ہے۔ وزیر قانون کرن رجیجو نے سنیچر کو انتظامیہ و عدلیہ سمیت مختلف اداروں کو اس کے حدود بتائے اور تعجب کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ جج انتظامی تقرریوں کا حصہ بنتے ہیں تو عدالتی کام کون کرے گا؟ رجیجو نے سپریم کورٹ کے ذریعہ حال ہی میں دی گئی ایک ہدایت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں یہ باتیں کہیں۔ واضح ہو کہ کورٹ کی ایک بنچ نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ نیا قانون بننے تک چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنروں کا انتخاب کرنے کے لیے وزیراعظم، چیف جسٹس آف انڈیا اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما پر مشتمل سہ رکنی کمیٹی تشکیل کرے۔ وزیر قانون نے انڈیا ٹوڈے کنکلیو میں کہا کہ الیکشن کمشنروں کے تقرر کا مرحلہ آئین میں دیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ کو ایک قانون بنانا ہے جس کے مطابق تقرر کیا جانا ہے۔ وہ مانتے ہیں کہ اس کے لیے پارلیمنٹ میں ابھی کوئی قانون نہیں ہے۔ وہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کی مذمت نہیں کر رہے ہیں اور نہ ہی اس کے نتائج کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ وزیر قانون نے یہ بھی کہا کہ آئین میں ’لکشمن ریکھا‘ بہت واضح ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ جج انتظامی کاموں میں سرگرم ہوتے ہیں تو انہیں مذمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مان لیجئے کہ آپ چیف جسٹس یا ایک جج ہیں، آپ ایک انتظامی مرحلہ کا حصہ ہیں جس پر سوال اٹھیں گے، پھر یہ معاملہ آپ کی عدالت میں آئے گا۔ کیا آپ ایک ایسے معاملے میں فیصلہ کرسکتے ہیں، جس کا آپ حصہ ہیں۔یہاں انصاف کے بنیادی اصول سے سمجھوتہ کرنا پڑے گا اس لئے آئین میں لکشمن ریکھا بہت واضح ہے۔ ادھر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے پھر سے تکرار شروع ہونے پر کہا ’میں وزیر قانون کے ساتھ الجھنا نہیں چاہتا کیونکہ ہمارے الگ الگ تصور ہوسکتے ہیں، اس میں کچھ غلط نہیں ہے۔‘ چیف جسٹس نے عدلیہ کے سامنے آنے والے چیلنج،کالجیم سسٹم اور وزیر قانون کے سلسلے میں بھی باتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے کئی سال کی مدت کار میں کسی نے انہیں یہ نہیں بتایا کہ مقدمہ کا فیصلہ کیسے کرنا ہے۔ اگر عدلیہ کو آزاد رہنا ہے تو اسے ہمیں باہری اثرات سے بچانا ہوگا۔ چیف جسٹس نے ایک بار پھر دہرایا کہ ججوں کے تقرر کے لیے کالجیم سسٹم سب سے بہترین ہے۔ حالانکہ کوئی سسٹم مکمل نہیں ہوتا لیکن ابھی ہمارے پاس دستیاب یہ سب سے بہترین سسٹم ہے۔
 







Developed by WebsMaps Solution

For Website Development Contact us