پٹنہ،16/مارچ(عتیق الرحمٰن شعبان)بہار میں اقلیت فلاح کے لیے 636 کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے۔ مالی سال 2023- 24 میں اسکیم مد میں583کروڑ اور قیام اور لازمی اخراجات مد میں52کروڑ 90لاکھ روپے یعنی 635کروڑ 90 لاکھ روپے کے بجٹ کا نظم کیا گیا ہے جس کی تجویز بدھ کو بہار قانون ساز اسمبلی میں وزیر اقلیتی فلاح محمد زماں خان نے پیش کی اور ایوان سے اس رقم کو منظوری دینے کی گذارش کی۔اقلیتی روزگار قرض منصوبہ کے تحت 2022- 23میں 2791 اقلیتی بے روزگار لوگوں کے درمیان 65کروڑ 85 لاکھ روپے قرض تقسیم کئے گئے اور نشانہ کے مطابق قرض تقسیم کی کارروائی کی جارہی ہے۔ 2022-23 میں تین مدرسوں کے استحکام کے لیے886.51 لاکھ روپے منظور کئے گئے جبکہ 746.50 لاکھ روپے دستیاب کرائے گئے ہیں۔ اس منصوبہ کے تحت 4ہزار اساتذہ اور 2 ہزار ہیڈ مولویوں کی تربیت اور 200 ماسٹر ٹرینر تیار کئے جائیں گے۔ بہار وقف ترقیات منصوبہ کو تیزی سے نافذ کیا جائے گا۔ اسی کے ساتھ ایوان میں محکمہ اقلیتی فلاح کے بجٹ کو منظوری دے دی۔ ادھر بہار قانون ساز کونسل میں وقفہ سوالات کے دوران جے ڈی یو رکن نیرج کمار کے ذریعہ پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر شہری ترقیات و رہائش کی حیثیت سے نائب وزیراعلیٰ تیجسوی یادو نے اعلان کیا کہ اب میونسپل کارپوریشن حلقہ میں بغیر اجازت اشتہار چسپاں کرنے پر جرمانہ عائد کیا جائے گا اور میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ ایف آئی آر بھی درج کرائی جائے گی، اسے یہ اختیار سونپا گیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ نئی ہولڈنگ پالیسی تیار کی جارہی ہے جسے جلد نافذ کیاجائے گا۔ بغیر اجازت اشتہار چسپاں کئے جانے کے معاملے میں پٹنہ میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ مختلف تھانوں میں اب تک آٹھ ایف آئی آر درج کرائے جاچکے ہیں۔ نائب وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ اب تک بہار کے شہروں میں اشتہار کے عوض حکومت کے خزانے میں کوئی رقم جمع نہیں ہوتی تھی لیکن اب ہر سال کم از کم 500 کروڑ روپے حکومت کے خزانے میں جمع ہوگی۔ وزیر اصلاحات اراضی و محصولات آلوک کمار مہتا نے اپنے محکمہ کے بجٹ کو کونسل میں پیش کرتے ہوئے اعلان کیا کہ 1700 امین سمیت 10 ہزار ملازمین کا تقرر جلد از جلد ان کے محکمہ کے ذریعہ کیا جائے گا اور زمین کے خصوصی سروے کا کام 2024 تک مکمل کرلیا جائے گا۔بہار قانون سازیہ کے دونوں ایوانوں اسمبلی و کونسل میں منگل کو شروع ہوا تعطل بدھ کو دوسرے دن بھی جاری رہا لیکن اجلاس کی کارروائی شروع ہوتے ہی اسمبلی میں پارلیمانی امور کے وزیر وجئے کمار چودھری نے حزب مخالف بی جے پی کے رکن لکھندر کمار روشن کے ذریعہ ایوان میں مائک توڑے جانے کے سبب انہیں صدر نشیں کے ذریعہ دو دنوں کیلئے اجلاس سے معطل کردیے جانے اور اس کے خلاف قانون سازیہ کے دونوں ایوانوں کا دو دنوں تک بائیکاٹ کئے جانے کے اپوزیشن کے فیصلہ پر شدید افسوس کا اظہار کیا اور اسپیکر کی توجہ مبذول کراتے ہوئے ان سے گذارش کی کہ اپوزیشن دراصل جہموری نظام میں حکومت کا ہی اہم و لازمی حصہ ہے جس کی غیر حاضری کے بغیر ایوان میں ویرانی جیسا ماحول محسوس ہوتا ہے جو صحت مند جمہوریت کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔وزیر پارلیمانی امور نے اسپیکر سے گذارش کی کہ وہ اپنی سطح سے کوئی ایسی تدبیر تلاش کریں اور کچھ ایسا قدم اٹھائیں کہ کل سے ایوان کے باہر دھرنا پر بیٹھے اپوزیشن اراکین کو واپس لایا جاسکے اور اجلاس کی خوبصورتی کو برقرار رکھا جاسکے۔ اس کے جواب میں اسپیکر اودھ بہاری چودھری نے وضاحت کی کہ انہوں نے بی جے پی رکن لکھندر کمار روشن کو معطل نہیں کیا ہے بلکہ انہیں صرف دھمکی دی تھی کہ اگر وہ اس طرح کی حرکت سے باز نہیں آئیں گے تو انہیں دو دنوں کے لیے اجلاس کی کارروائی سے معطل کردیا جائے گا۔ اسپیکر نے یہ کہہ کر بی جے پی رکن لکھندر پاسوان کی ایوان میں واپسی کی راہ ہموار کردی اور ان کی ہدایت پر کانگریس قانون سازیہ پارٹی کے رہنما اجیت شرما نے ایوان سے باہر اسمبلی پورٹیکو میں پہنچ کر دھرنا پر بیٹھے بی جے پی اراکین سے بات چیت کی اور حکومت و اسپیکر کا پیغام سنا کر ان سے ایوان میں واپس چلنے کی گذارش کی، تب دھرنا کی قیادت کررہے اسمبلی میں حزب مخالف کے رہنما وجئے کمار سنہا سمیت سبھی اراکین رضامند ہوگئے اور دوپہر بعد شروع ہوئی دوسرے اجلاس میں شرکت کی۔ اس طرح اسمبلی و کونسل دونوں ایوانوں میں بدھ کو دوسرے دن تعطل ختم ہوگیا اور اپوزیشن اراکین کی ایوان میںواپسی کے ساتھ اجلاس کی کارروائی دوبارہ بہتر طریقے سے چلائی گئی۔ حالانکہ اس سے پہلے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے بی جے پی اراکین قانون سازیہ نے اپوزیشن لیڈر وجئے کمار سنہا کی قیادت میں اسمبلی سے راج بھون مارچ کیا اور گورنر راجندر وشوناتھ ارلیکر سے ملاقات کرکے انصاف کی فریاد کی۔